عیدِ پنتیکوست کا تاریخی پس منظر، رُوحانِیت اور اہمیت
تعارف:
عیدِ پینتکوست یعنی روح القدس کے نزول کی عید ایسٹر کے بعد پچاسویں دن منائی جاتی ہے۔ عیدِ پینتکوست یہودی روایت کی سب سے قدیم اور دوسری بڑی عید ہے۔ جسے یہودی روایت میں عیدِ فصح کے پچاسویں دن منایا جاتا تھا۔ جس میں ہر بالغ پر فرض عائد ہوتا تھا کہ وہ ذاتی طور پر یروشلم کی مقدس ہیکل میں حاضر ہو۔ اور خُدا کی برکت حاصل کرے۔
عید پینتیکوست:
پینتیکوست ایسا نام ہے جو تقریبا سبھی زبانوں میں استعمال کیا جاتا ہے مثال کے طور پر انگریزی، فرنچ، اٹلین، ہسپناوی اور جرمن وغیرہ۔ یہ یونانی زبان سے ماخوز کیا گیا ہے اور اسکا مطلب پچاس یا پچاس دِن ہیں۔ عہدِ عتیق میں یہ لفظ یہودیوں کہ عید کے لئے استعمال ہوا ہے جسے وہ عیدِ خمسین کہتے ہیں جو کہ یونانی زبان بولنے والے یہودیوں نے استعمال کرنا شروع کیا تھا۔ عہدِ عتیق کے مطابق عید پینتیکوست کلیسیا کے جنم دن کی عید ہے۔ یہودیوں کے مطابق عیدِ پینتیکوست مقدس ہیکل میں حاضری کی عید ہے۔ فصل کاٹنے اور شکرگزاری کی عید ہے اور حضرت موسیٰ کی شریعت کی تختیوں کی عید ہے۔عیدِ پینتیکوست زبانوں کے تحفے ملنے کی عید، اتحاد کے فروغ کی عید، ایمانداروں کی عید اور یروشلم کے بند بالا خانے کے بند دروازوں کے کھل جانے کی عید ہے۔
پینتیکوست کے مختلف نام:
پینتیکوست کی روحانیت اور خصوصیات کے اعتبار سے اِسے مختلف ناموں سے پکارا جاتا ہے۔ مثلاً عید پینتیکوست کو نزولِ روح کا اتوار، سفید پوشاک کا اتوار، اٹلی میں لطوریائی رنگوں کی وجہ سے اِسے سُرخ پاشکا کا اتوار بھی کہا جاتا ہے۔ پینتیکوست کے اتوار کو استحکام کا اتوار اور کلیسیا کے جنم کا اتوار بھی کہا جاتا ہے۔
پینتیکوست کی علامات:
اِس مخصوص دن چرچ کو خاص نشانات اور علامات سے بڑے خوبصورت طریقے سے سجایا جاتا ہے۔ جن میں کبوتر، شعلے، جلتی جھاڑی، سفید بادل، روشنی، سُرخ رنگ، روح القدس کے تحائف اور روح القدس کی نعمتیں وغیرہ شامل ہیں۔
تاریخی پس منظر
پینتیکوست یونانی زبان سے ماخوز ہے۔ جس کا مطلب پچاس یا پچاس دن کے ہیں۔ لفظ پینتیکوست غالباً سبھی زبانوں میں استعمال کیا جاتا ہے مثال کے طور پر انگریزی، فرنچ، اٹلیین، ہسپناوی اور جرمن وغیرہ عہدِ عتیق میں یونانی زبان بولنے والے یہودیوں نے اِس عید کو عیدِ خمسین کے نام سے منایا شروع کیا تھا۔ جو بعد میں مسیحی تہوار بن گیا۔ گو کہ عیدِ خمسین اور فصل کاٹنے کی عید کا مفہوم اور متن مختلف ہے۔ لیکن عیدِ پینتیکوست فصل کی کٹائی کے سات دن کے بعد منائی جاتی تھی اور اسکا پہلا پھل وہ خدا کی نظر چڑھایا کرتے تھے۔ اِس لئے اُن کے ہاں یہ عید شکرگزاری کی عید تھی۔ یعنی عیدِ پنتیکوست کا دن بھی خدا کی شکرگزاری اور خوشی کا دن ہے۔ بعد ازیں یہودیوں نے اِس دن کو خدا کے احکامات کی یادگاری کا دن بنا دیاجو خدا نے موسٰی کو کوہِ سینا پر دیئے تھے۔لہٰذا عیدِ پنتیکوست خدا کے وعدوں کی یاد اور اپنے وعدوں کی تجدید کرنے کا دن ہے۔
روح کیا ہے؟
خُدا ایک بعید الفہم ہستی ہے۔ محدود اور حادث انسان اِس کے بارے میں حقیقی علم حاصل کرنے سے قاصر ہے۔ یہ فقط پاک روح ہے جو خُدا کی گہری باتوں کو بھی دریافت کر لیتا ہے۔ یوں تو روح القدس کے لئے مختلف اصلاحات استعمال ہوتی ہیں جو روح کی اصلیت کو ظاہر کرتی ہیں۔ بنیادی طور پر لفظ ”روح“ یونانی زبان کے لفظ (Pneuma) سے ماخوز ہے۔ جس کا مفہوم کم و بیش عبرانی لفظ ”روئخ“ سے مشابع ہے جو کہ عہد نامہ عتیق کے عبرانی متن میں 387 مرتبہ استعمال ہوا ہے۔ جس کا مطلب ہے ہوا کے ہیں۔ جو کوئی عام نفس (Soul) نہیں بلکہ حقیقی دلائل کے آئینہ میں یہ روح ”حکمت اور فہم کی روح ہے۔ مشورت اور قوت کی روح ہے۔ معرفت اور خُداوند کے خوف کی روح ہے“ (اشعیا 11: 2)۔یہ روح قدوس ہے۔ یہ روح خالق ہے۔ یہ روحِ خُدا ہے۔ یہ پاک روح ہے۔ یہ دوسرا وکیل ہے۔ عام فہم زبان میں لفظ روح کے معنی ”ہوا۔ سانس۔ دم۔ پھونک“ کے ہیں۔تاہم عہدِ جدید میں ”خدا کا روح“یونانی زبان کے لفظ “Dynamis” سے مختص ہے جس کا لفظی مطلب”طاقت۔ قوت اور زورآور کے ہیں۔یہ طاقت یا قوت ہلاک کرنے والی نہیں بلکہ بچانے اور نجات دینے والی ہے۔ جو ہر ایمانداروں کو بیدار رکھتی۔ قوت دیتی۔اور شیطان کے ارادوں کو نیست کرتی نیز خدا کی راہ کو تیار کرتی ہے۔خُدا اقدس ثالوث واحدمیں روح ہے۔ جو ابتدا میں پانیوں پر جنبش کرتی تھی۔
خوف سے خوشی:
عیدِ پینتیکوست خوف سے خوشی کی عید ہے جو عید خمسین اُس واقع کو باور کرواتی ہے جب فلسطین کے عوام یروشلم میں عیدِ پاشکا کے پچاس روز بعدایک جگہ اکھٹے ہوتے تھے۔اور کوہِ سینا پر خُدا کا دیدار اور شریعت کے نزول کی یادگار مناتے تھے۔ آج ہیکل میں دو کرداروں کا ذکر ملتا ہے۔ باہر لوگ خوشیاں منا رہے ہیں اور اندر رسول خوف کی لہر میں ہیں۔ رسول بالا خانے میں جمع ہیں ہراساں اور خوف زدہ ہیں اُمیدیں ٹوٹ چکی ہیں اور ہمتوں نے دم توڑ دیا اور حوصلے پست ہو چکے ہیں۔ وسوسوں نے اُن پر غلبہ طاری کیا ہوا ہے۔ وہ انہی سوچوں اور خیالوں میں مستغرق ہیں کہ شاید وہ بشارت کے کام کے لئے موزوں نہیں ہیں۔ وہ اسی کشمکش اور تذبذب کی کیفیت میں مبتلا تھے کہ ایک غیر معمولی واقعہ پیش آتا ہے۔ یکایک وہ سب آگ کے گولوں اور تند و تیز ہوا کے جھونکوں سے گرِ جاتے ہیں جو زمانہ قدیم میں خدا کی حضوری کا نشان سمجھا جاتا ہے۔ درحقیقت یہ روح القدس تھا جس نے انہیں جرات اور دلیری سے معمور کر دیا۔ اور وہ جو ڈر کے مارے کمروں میں مقید تھے بڑے اعتماد کے ساتھ خدا کے مشن کی تکمیل کے لئے کمروں سے باہر نکل آئے او ر جی اُٹھے مسیحا کی گواہی دینے لگے۔ کلیسیا کی بنیاد صرف بالا خانے(کمرے) تک محدودرہنے کے لئے نہیں رکھی گئی تھی بلکہ بڑھنے پھلنے اور عالمگیریت حاصل کرنے کے لئے بنائی گئی تھی۔ شاگرد بالا خانہ میں ہیں اور یسوع اپنے وعدے کے مطابق حاضر و ناظر ہوتے ہیں۔ ”جہاں دو یا تین میرے نام سے اکھٹے ہوں گے میں وہاں پر حاضر اور موجود ہوں‘‘۔ جب یسوع اُن میں آ موجود ہوتا ہے تو وہ روح القدس سے بھر جاتے ہیں اور اُنہیں جرات و ہمت ملی۔اُنہیں نیا جوش اور حوصلہ ملا۔ اُنہوں نے یروشلم میں رہنا اور تبلیغ کرنا شروع کر دی (مقدس لوقا)۔ یسوع روح القدس سے معمور ہو کر دریائے اُردن سے لوٹا اور روح القدس کی ہدایت سے بیابان کو گیا۔ یسوع کا دریا سے نکلنا نئی زندگی جبکہ رسولوں کا بالاخانے سے نکلنا نئی زندگی کی گواہی ہے۔
عیدِ پینتیکوست زبانوں کے نزول اور اتحاد کا دن:
رسولوں کے اعمال غیر زبان بولنے کے روح کے نزول ہونے کے غیر معمولی واقع کو بیان کرتی ہے۔ عید ِ پینتیکوست میں زبانوں کا نزول کلیسیا کے عالمگیر ہونے کی گواہی پیش کرتا ہے۔ بابل کے برج میں لوگوں کی زبانوں میں اختلاف پیدا ہوا۔ اور وہ برج کی تکمیل نہ کر سکے جبکہ پینتیکوست تمام دُنیا میں زبانیں بولنے والوں کو ایک کرتی ہے۔ رسولوں پر آگ کی صورت میں زبانوں کا نازل ہونا اور مختلف قبیلوں سے تعلق رکھنے والوں کو اپنی زبان سننے کا عمل تمام بنی نوع انسان اور کلیسیا کو متحد کر دیتا ہے۔
پاک روح ایک بادبانی کشتی۔ زندگی کی ضمانت اور پاک تثلیث کا دوسرا اقنوم:
روح القدس پاک تثلیث کا تیسرا اقنوم ہے جو باپ اور بیٹے کے ساتھ ذات و صفات میں متحد ہے۔ اور جوہر، قدرت اور ازلیت میں برابر ہے۔جو کلیسیا میں فتح مندی کے ساتھ آج بھی موجود ہے۔ ہم خوش قسمت ہیں کہ خُدا کا یہ خاص فضل اور برکت ہمیں بپتسمہ اور استحکام کے وقت ملا۔ روح القدس جسمانی نہیں بلکہ روحانی طاقت ہے جو کمزور جسم کو متحرک کر دیتا ہے۔ ”روح تو تیار ہے مگر جسم کمزور ہے “ (مقدس متی 26: 41) ایسی طاقت ہے جس سے ہم زندگی حاصل کرتے ہیں۔ روح القدس ایک روحانی قوت ہے۔ روح القدس بہترین مددگار ہے۔ روح کی بدولت داؤد بادشاہ ہمت اور طاقت حاصل کرتاہے۔ ماہرِ علمِ الہیات فرماتے ہیں ”کہ روح ایک بادبانی کشتی ہے“۔ روح القدس وہ تند ہوا ہے جو بادبانوں کو آگے دھکیلتی ہے اور کشتی کو روا دواں رکھتی ہے۔ روح القدس زندہ خدا کے بھید کو سمجھنے میں ہماری رہنمائی کرتا ہے۔ مقدس بیزل فرماتے ہیں کہ”روح القدس ہمیں زندگی کی ضمانت فراہم کرتا ہے“۔روح ہمیں گناہ کی موت سے ابدی زندگی میں شمولیت کی تجدید بخشتا ہے۔روح القدس کے وسیلے سے ہم بہشت میں دوبارہ داخل کئے جاتے ہیں۔ ہمیں آسمان کی بادشاہت تک رسائی حاصل ہوتی ہے۔ اور اپنے متبنیٰ ہونے کا مقام مل جاتا ہے۔ (بپتسمہ کے ذریعے)۔ مسیح کے ساتھ رفاقت حاصل ہوتی ہے۔ ہم نور کے فرزند، ابدی جلال میں شریک اور موجودہ زمانے اور آنے والے زمانے میں برکت کی بھرپوری پاتے ہیں۔
وعدہ کی تکمیل (وہ تمہیں دوسرا وکیل بخشے گا):
خُداوند یسوع مسیح دوران تبلیغ انہوں نے اپنے شاگردوں سے وعدہ کیا تھا کہ وہ اُن کے لئے ایک مددگار یعنی روح القدس بھیجے گا یسوع المسیح نے جی اٹھنے کے پچاسویں روز اور آسمان پر جانے کے بعد اپنا وعدہ پورا کیا اور روح القدس کا نزول ہوا۔”اور میں باپ سے درخواست کروں گا اور وہ تمہیں دوسرا وکیل بخشے گاکہ ابد تک تمہارے ساتھ رہے گا“ (مقدس یوحنا 14: 16-17)۔ روح القدس شاگردوں کے علاوہ 120مومنین پر نازل ہوا اور اُنہیں رسالت اور خدمت کرنے کا اختیار عطا کیا گیا۔آج کے دن دوبارہ خُداوند روح القدس کلیسیا پر نازل کرتا ہے اور انہیں اُن کے مشن کی یاد دہانی کراتا ہے۔ خدا باپ ہم سَب کو اپنا پاک روح عطا کرتا ہے اور ہمیں ہماری بلاہٹ کے مطابق خدمت کا عظیم مشن سونپتا ہے۔ روح فرد میں مسیحی کردار پیدا کرتا ہے تاکہ ہم خُدائے ثالوث کی روحانی نعمتیں پا کر جامع طور پر کلیسیا میں ایمانداروں کے ساتھ روحانی بصیرت پا سکیں۔روح سے معمور مسیحی زندگی کا طُرۂ امتیاز روح کے پھل یعنی ”محبت۔ خوشی۔ سلامتی۔ صبر۔ مہربانی۔ نیکی۔ ایمانداری۔ حلِم۔ پرہیزگاری“ (غلاطیوں 5: 22)۔
اشخاص کی زندگی میں روح کے کام
روح خُدا کو جاننے میں انسان کی راہنمائی کرتا ہے: ”تم اِس سے خُدا کے روح کو پہچان سکتے ہو۔ یعنی ہر وہ روح جو اقرار کرتی ہے کہ یسوع مسیح متجسد ہو کر خُدا کی طرف سے آیا ہے“ (1-یوحنا 4: 2)
روح مکمل آزادی دیتا ہے: ”اور خُداوند روح ہے اور جہاں کہیں روحِ خداوند ہے وہاں آزادی ہے“ (2-قرنتیوں 3: 17)
روح نجات دہندہ خُداوند یسوع کو قبول کرنے کی ترغیب اور گواہ ٹھہراتا ہے: ”یعنی روح الحق جو باپ سے مُنَبثِق ہے تو وہ میری گواہی د ے گا اور تم بھی گواہی دو گے کیونکہ تم شروع سے میرے ساتھ ہو“ (یوحنا 26: 15-17)
روح انسانوں کے دلوں میں خُدا کی محبت ڈالتا ہے: ”کیونکہ جو روح القدس ہمیں بخشا گیا ہے اُسی کے وسیلے سے خُدا کی محبت ہمارے دلوں میں اُنڈیلی گئی ہے“ (رومیوں 5: 5)۔
روح القدس کلیسیا میں اتحاد اور یگانگت پیدا کرتا ہے: ”تاکہ وہ سب ایک ہوں جس طرح اے باپ تو مجھ میں ہے اور میں تجھ میں ہوں وہ بھی ہم میں ایک ہوں“ (یوحنا 17: 20-21)
روح القدس فیصلہ کرنے میں راہنمائی کرتا ہے: ”اور وہ فروجیہ اور غلاطیہ کے علاقے میں سے گزرے کیونکہ روح القدس نے اُنہیں آسیہ میں کلام سنانے سے منع کیا“ (اعمال 16: 6)۔
روح نیک اور دیندار باتوں کے لئے مسح کرتا ہے: ”روحِ خُدا وند مجھ پر ہے اِس لئے اُس نے مجھے مسح کیا“ (لوقا 4: 18-19)

